ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / ہریانہ: 2019 کے اسمبلی انتخابات میں 'کنگ میکر' رہنے والی جے جے پی کا 2024 میں صفایا!

ہریانہ: 2019 کے اسمبلی انتخابات میں 'کنگ میکر' رہنے والی جے جے پی کا 2024 میں صفایا!

Wed, 09 Oct 2024 13:22:47    S.O. News Service

نئی دہلی، 9/اکتوبر (ایس ا و نیوز/ایجنسی)  ہریانہ میں 2019 کے اسمبلی انتخابات کے بعد حکومت سازی میں اہم کردار ادا کرنے والی جن نائک جنتا پارٹی (جے جے پی) کو 2024 کے اسمبلی انتخابات میں زبردست دھچکا لگا ہے۔ 2019 میں 'کنگ میکر' کے طور پر ابھرتی ہوئی دُشینت چوٹالہ کی پارٹی اب پانچ سال بعد صوبے میں مکمل طور پر ختم ہو گئی ہے۔ پارٹی کی صورت حال یہ ہے کہ سابق نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ کو خود بھی اچانا کلاں اسمبلی سیٹ پر شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ انہوں نے 2019 کے انتخابات میں اسی سیٹ سے کامیابی حاصل کی تھی۔

گزشتہ اسمبلی انتخاب میں جے جے پی نے ریاست کی 90 میں سے 10 سیٹیں جیتی تھیں اور ’کنگ میکر‘ کے طور پر ابھر کر سامنے آئی تھی۔ اس نے 40 سیٹیں جیت کر واضح اکثریت سے دور رہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ الیکشن کے بعد اتحاد کیا تھا۔ منوہر لال کھٹر کی قیادت میں بنی بی جے پی- جے جے پی حکومت میں دشینت چوٹالہ کو نائب وزیر اعلیٰ بنایا گیا تھا۔ حالانکہ اسمبلی انتخاب 2024 سے چند ماہ قبل چوٹالہ نے استعفیٰ دے دیا تھا اور بی جے پی سے اتحاد بھی توڑ دیا تھا۔ ایک بار پھر وہ ’کنگ میکر‘ بننے کا خواب دیکھ رہے تھے، لیکن عوام نے انھیں تلخ انداز میں ’سبق‘ سکھا دیا۔

قابل ذکر ہے کہ اجے سنگھ چوٹالہ کی قیادت والی پارٹی خاندانی جھگڑے کی وجہ سے دسمبر 2018 میں اصل پارٹی انڈین نیشنل لوک دل (آئی این ایل ڈی) سے الگ ہو کر بنی تھی۔ قیام کے بعد پارٹی کے گراف میں اچانک اضافہ دیکھا گیا، لیکن رواں سال مارچ میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد ختم ہونے کے بعد اس کی حمایت میں کافی کمی دیکھنے کو ملی۔ اب جبکہ تازہ انتخاب میں جے جے پی کو ایک بھی سیٹ حاصل نہیں ہوئی ہے، تو اس کے وجود کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

جے جے پی نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ریاست کی تمام 10 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے، لیکن امیدواروں کی ضمانت تک ضبط ہو گئی۔ لوک سبھا انتخاب میں برآمد اس ریزلٹ کے بعد جے جے پی کے ریاستی صدر نشان سنگھ نے پارٹی چھوڑ دی اور اس کے بعد 10 میں سے 7 ایم ایل اے کانگریس یا بی جے پی میں چلے گئے۔ اس سے پارٹی کمزور ہو گئی تھی، اور غالباً یہی وجہ ہے کہ اسمبلی انتخاب میں پارٹی کی کارکردگی انتہائی خراب رہی۔

قابل ذکر ہے کہ ہریانہ میں دلت ووٹ حاصل کرنے کے مقصد سے اس الیکشن میں جے جے پی نے آزاد سماج پارٹی (کانشی رام) کے ساتھ اتحاد قائم کیا تھا، حالانکہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ملا۔ سابق نائب وزیر اعظم دیوی لال کے پڑپوتے دشینت چوٹالہ (36) نے گزشتہ ماہ پیشین گوئی کی تھی کہ اسمبلی انتخاب میں کوئی بھی پارٹی 40 سیٹوں کا ہندسہ پار نہیں کر پائے گی۔ ان کا یہ دعویٰ تو غلط ہوا ہی، خود اپنی پارٹی سے انھیں جو امیدیں وابستہ تھیں، وہ بھی پوری نہیں ہوئیں۔


Share: